: دنیا کی سات بڑی معیشت کے حامل ملکوں جی سیون میں یوکرین کے بحران پر روس پر نئی پابندیاں لگانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی برائے اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کے نائب مشیر بین رہوڈز نے ہفتے کو کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ان پابندیوں سے بہت زیادہ اثر پڑے گا۔
دوسری جانب یوکرینی بحران کی تازہ ترین صورت حال پر ایشیائی دورے پر گئے امریکی صدر بارک اوباما نے جمعہ کی رات یورپی لیڈروں سے ٹیلی فونک کانفرنس کی۔
اس موقع پر اوباما نے روس پر نئی پابندیاں لگانے کی صلاح دیتے ہوئے اس سلسلے میں تیزی سے اقدامات کرنے پر زور دیا۔
اس کانفرنس میں جرمن چانسلر انجیلا میرکل، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، فرانسیسی صدر فرانسوا اولاندے اور اطالوی وزیراعظم ماتیو رینسی شامل تھے۔
رہوڈز نے بتایا کہ اس سلسلے میں مستقبل میں تیزی سے قدم اٹھانے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات رہنماؤں کی ملاقات میں لائحہ عمل طے کر لیا گیا ہے کہ جی سیون روس کے خلاف پابندیوں کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکا اور یورپی یونین ان پابندیوں کا اطلاق کرنے میں خود مختار ہوں گے۔
ایک امریکی آفیشل کے مطابق جی سیون کا ہر ملک بذات خود اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ کس طرح کی پابندیوں کا اطلاق کیا جائے گا اور ضروری نہیں کہ ہر ملک ایک ہی طرز کی پابندی عائد کرے۔
تاہم رہوڈز نے واضح کیا کہ یہ پابندیاں ممکنہ طور پر اثر ورسوخ کے حامل منتخب افراد یا اداروں خصوصاً توانائی اور بینکاری کے شعبے میں لگائی جائیں گی۔
right;">انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے اپنے نتائج ہیں، اگر ہم نے بڑے بڑے لوگوں پر پابندیاں لگائیں تو اس کا اثر صرف ان لوگوں پر نہیں بلکہ روسی معیشت پر بھی پڑے گا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جی سیون رہنماؤں کے جاری بیان میں کہا گیا کہ ان پابنویوں کا مقصد روس کی جانب سے یوکرین بحران کے حل میں مدد کے لیے عالمی معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے پر سزا دینا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یوکرین میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کو کامیاب اور جمہوری روایات کے تحت انعقاد کے لیے ہمیں فوری طور پر کچھ پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ روس کو ان اقدامات کی بھاری قیمت چکانی پڑے۔
سینئر امریکی حکام کے مطابق امریکا کی جانب سے ان پابندیوں کی فہرست کا اعلان پیر تک کیا جا سکتا ہے جبکہ جن شخصیات پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے ان میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن کے ساتھی بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
جی سیون ملکوں نے روس کو خبردار کیا ہے کہ ابھی بھی جنیوا معاہدے اس بحران کے جمہوری حل کے لیے ان کے لیے واپسی کے دروازے کھلے ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی وزارت دفاع نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے متعدد مرتبہ یوکرائنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان کرنل اسٹیون وارن کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں روس کے جنگی طیارے یوکرائن کی فضائی حدود میں کئی مرتبہ داخل ہوئے ہیں۔
کرنل اسٹیون وارن نے روسی جنگی طیاروں کی اِن متنازع پروازوں کے بارے میں مزید تفصیل فراہم نہیں کیں۔
امریکی وزارت دفاع کے ترجمان نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرائنی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔